حافظ نعیم کا بیان: عوامی مسائل اور نئے انتخابات پر موقف
جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم نے راولپنڈی کے لیاقت باغ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں نئے انتخابات کی بات ہو رہی ہے، لیکن ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب فارم 45 جیسے واضح شواہد موجود ہیں، تو نئے انتخابات کی ضرورت نہیں۔ جو لوگ نئے الیکشن کی بات کر رہے ہیں، چاہے وہ ن لیگ، پیپلز پارٹی یا تحریک انصاف سے ہوں، وہ عوام کے ساتھ مخلص نہیں۔ نئے انتخابات سے ایک بار پھر دھاندلی ہوگی اور سیاسی جماعتیں اپنا حصہ مانگیں گی۔ بہتر یہی ہے کہ فارم 45 کے مطابق جسے عوام نے مینڈیٹ دیا ہے، اسے حکومت دی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں فارم 47 کے ذریعے کچھ مخصوص لوگوں کو مسلط کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے حالات خراب ہو رہے ہیں۔ بجلی کے بلوں نے عوام کو اس حد تک پریشان کر دیا ہے کہ لوگ آپس میں جھگڑنے اور حتیٰ کہ ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
فارم 45 کے تحت انصاف کا مطالبہ
حافظ نعیم نے کہا کہ فارم 45 کی بنیاد پر ایک جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، تاکہ جسے عوام نے ووٹ دیا ہے، اسے حکومت ملے۔ جبکہ فارم 47 کے ذریعے زبردستی حکومت کرنے والوں کو ہٹایا جائے۔
غریب عوام پر بوجھ اور مخصوص طبقے کو مراعات
انہوں نے کہا کہ ملک میں مخصوص طبقے کو مفت پیٹرول، بجلی، گیس اور دیگر سہولیات دی جا رہی ہیں، جن کا خرچ غریب عوام اپنی جیب سے اٹھا رہے ہیں۔ آئی پی پیز (نجی بجلی کمپنیاں) کو اربوں روپے ادا کیے جا رہے ہیں، اور یہ پیسے عوام کے بلوں سے نکالے جاتے ہیں۔
مطالبات اور دھرنے کا اعلان
حافظ نعیم نے کہا کہ حکومت کو آئی پی پیز کے ساتھ کیے گئے مہنگے معاہدے ختم کرنے ہوں گے۔ 80 فیصد سے زیادہ آئی پی پیز سیاسی شخصیات کی ہیں، جو عوام کے پیسے سے 500 ارب روپے سے زائد کما رہی ہیں۔ غیر فعال کمپنیوں کو فوراً بند کیا جائے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی مخصوص طبقے، جیسے بیوروکریٹس، فوج اور ججز کو دی جانے والی غیرضروری مراعات کے خلاف دھرنا دے گی، اور یہ دھرنا عوام کو ریلیف دینے اور انصاف کی فراہمی تک جاری رہے گا۔ اگر حکومت عوام سے ٹیکس لیتی ہے، تو ہر بچے کو معیاری تعلیم دینا بھی اس کی ذمہ داری ہے۔