قائمہ کمیٹی کا پنجاب کیلیے ٹریکٹر اسکیم پر شدید تحفظات کا اظہار

tractor scheme

رخ پاکستان: قومی اسمبلی کی فوڈ سیکیورٹی کمیٹی نے پنجاب میں کسانوں کے لیے متعارف کی گئی ٹریکٹر اسکیم پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

کمیٹی کے اجلاس کی صدارت چیئرمین سید حسین طارق نے کی، جنہوں نے کہا کہ اگر کسانوں کو گندم کی مناسب قیمت نہ ملی تو وہ اپنے قرضے کیسے اتاریں گے؟ اس صورت میں کسانوں کو اپنا ٹریکٹر بیچنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔

مزید پڑھیں: ذوالفقار بھٹو کے بعد عمران خان کے خلاف بھی قتل کا مقدمہ درج

کمیٹی کے ارکان نے کہا کہ حکومت کو کسانوں کو اسکیمیں دینے کے بجائے ان کی فصل کی اچھی قیمت دینی چاہیے۔ ایک رکن محمد معین نے بتایا کہ اس سال گندم کی کاشت بڑھانے کے لیے کوئی خاص اقدامات نہیں کیے گئے، اور اگر کسانوں نے گندم کی کاشت مزید کم کر دی تو ملک کو مشکلات کا سامنا ہوگا۔

نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے سیکرٹری نے وضاحت کی کہ گزشتہ سال کسانوں کو گندم سے فائدہ نہیں ہوا، جس کی وجہ سے انہوں نے کاشت کم کر دی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسانوں کو گندم کی سپورٹ پرائس دینا ضروری ہے، لیکن آئی ایم ایف کی شرط ہے کہ گندم کی قیمت کو مقرر نہ کیا جائے۔

کمیٹی کے چیئرمین نے بتایا کہ اس سال کسانوں نے صرف اپنی ضرورت کے مطابق گندم کاشت کی ہے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں صرف 40 فیصد ہے۔ ایک اور رکن، کھیل داس کوہستانی، نے کہا کہ وزیراعظم اور دیگر متعلقہ اداروں کی کوششوں کے نتائج ابھی تک نظر نہیں آ رہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں