شادی کے لیے دلہن کو اغوا کرنے کا رواج کس ملک میں ہے؟

love marraige

رخ پاکستان: قازقستان حکومت نے دلہنوں کو اغوا کرنے کے واقعات روکنے کے لیے قوانین سخت کرنے کا اعلان کیا ہے۔ حالیہ دنوں میں شادی کے لیے دلہن اغوا کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے حکومت نے پارلیمنٹ میں ایک نیا قانون پیش کیا ہے۔

یہ روایت قازقستان اور کرغیزستان کے دیہی علاقوں میں عام ہے، جہاں لڑکیوں کو شادی کے لیے زبردستی اغوا کیا جاتا ہے۔ اس عمل کو عام طور پر ایک قدیم رسم سمجھا جاتا ہے، اور اکثر اسے نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ کم ہی ایسے مقدمات عدالت میں پہنچتے ہیں کیونکہ قانون متاثرین کی صحیح مدد نہیں کر پاتا۔

یہ روایت ان دونوں ممالک کے دیہاتی علاقوں میں بہت پرانی ہے۔ اگرچہ کرغیزستان نے 1994 میں اسے غیر قانونی قرار دے دیا تھا، لیکن آج بھی وہاں کی ایک تہائی لڑکیاں اس طریقے سے شادی کرتی ہیں۔ قازقستان میں بھی یہ مسئلہ موجود ہے، کیونکہ 60 فیصد آبادی دیہاتوں میں رہتی ہے۔

مزید پڑھیں: بائیک ڈرائیور کو اپنی موٹر سائیکل کی قیمت کے برابر جرمانہ

یہ اغوا چپکے سے نہیں بلکہ عوامی جگہوں پر ہوتا ہے تاکہ لوگوں کو یہ محسوس ہو کہ یہ کوئی روایتی شادی کا طریقہ ہے۔ لڑکا اپنی پسند کی لڑکی کا انتخاب کرتا ہے، پھر اپنے خاندان والوں کی اجازت سے اسے اغوا کرنے کی منصوبہ بندی کرتا ہے۔ وہ لڑکی کو زبردستی ایک گاڑی میں ڈال کر اپنے گھر لے آتا ہے۔ اس کے بعد لڑکے کے والدین لڑکی کے گھر والوں کو آگاہ کرتے ہیں اور اسے شادی کے لیے راضی کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جو اکثر کچھ دنوں تک جاری رہتی ہے۔

اگر لڑکی انکار کرے تو اسے بعض اوقات تشدد یا زیادتی کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے تاکہ وہ راضی ہو جائے۔ اکثر لڑکی کے والدین یہ سوچ کر راضی ہو جاتے ہیں کہ اگر وہ انکار کریں گے تو کوئی اور لڑکا ان کی بیٹی کو قبول نہیں کرے گا۔

اگرچہ کچھ لڑکیاں اپنی مرضی سے یہ طریقہ اختیار کرتی ہیں، اور انہیں یہ رومانٹک لگتا ہے کہ انہیں شادی کے لیے اغوا کیا جا رہا ہے، لیکن یہ عمل بہت سے لوگوں کے لیے مشکلات پیدا کرتا ہے۔ 2018 کے بعد دو خواتین ایسی تھیں جنہوں نے شادی سے انکار کیا اور انہیں اغوا کرنے والوں نے قتل کر دیا۔ 1990 کی دہائی میں اس روایت کے خلاف بڑے احتجاج ہوئے تھے، جس کے نتیجے میں 1994 میں حکومت نے اسے غیر قانونی قرار دیا تھا۔

خواتین کے حقوق کی تنظیمیں اس روایت کی مخالفت کرتی ہیں، کیونکہ اغوا کی گئی لڑکی سے زبردستی شادی کرانا کسی بھی صورت میں درست نہیں ہے۔ اقوام متحدہ بھی جبری شادی کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتا ہے، اور عالمی تنظیموں کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں 15 ملین سے زیادہ افراد جبری شادیوں میں مبتلا ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں