رخ پاکستان: نواز شریف دور کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد نے شوگر امپورٹ کے پیچھے چھپی کہانی کا سارا پول کھول دیا ہے. فواد حسن فواد نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر حکومت کی طرف سے 30 کروڑ ڈالر کی چینی کی برآمدات کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے.
یہ بھی پڑھیں: پینٹاگون کی جانب سے قطر میں امریکی ایئربیس پر ایرانی حملے کی تصدیق
فواد حسن فواد نے دعوی کیا کہ کیئے گئے اس فیصلے میں عام عوام کا کوئی فائدہ نہیں. بلکہ یہ صرف فوڈ انڈسٹری اور مشروبات کے مفاد کیلئے کیا گیا. مزید کہا کہ چینی عام آدمی کی پہنچ سے دور ہے اور عام آدمی کی بجائے سب سے زیادہ چینی فوڈاینڈ بیوریج انڈسٹری استعمال کرتی ہے.
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہی لوگ سب سے پہلے برآمد کے احکامات لیکر زرمبادلہ کماتے رہے اور اب اسی سے چینی درآمد کی جا رہی ہے. اور طنزیہ انداز میں کہا کہ آج مٹھائیاں اور مشروبات عام آدمی کی پہنچ سے دور ہیں لیکن اسی کے نام پر چینی کو درآمد کیا جا رہا ہے. اور پھر مزید قرضے بھی لیئے لیئے جائیں گے.
مزید کہا کہ چینی مضر صحت ہے اور چینی کو کسی بھی صورت میں زرمبادلہ خرچ کرنے کی چیز نہیں ہے. اور اصل مسئلہ چینی کی قیمتوں کا کنٹرول نہ ہونا ہے. اور اس کا حل صرف درآمدات نہیں بلکہ چینی کے بیوپاری، صنعت اور درمیانے طبقے کے کردار کی تحقیقات ہیں.