رخ پاکستان: پاکستان میں عوامی نمائندے جب انتخاب جیت کر اسمبلی میں پہنچتے ہیں تو عوام کے مسائل حل کرنے کا وعدہ کرتے ہیں، مگر منتخب ہونے کے بعد اکثر وہ عوام کو بھول جاتے ہیں اور اپنی توجہ صرف اپنے اثاثے بڑھانے پر مرکوز کر لیتے ہیں۔ جہاں ایک طرف ملک میں مزدور کی کم از کم تنخواہ 37 ہزار روپے ہے، وہیں پنجاب اسمبلی کے نمائندوں نے اپنی تنخواہوں میں بھاری اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پنجاب اسمبلی میں عوامی نمائندوں کی تنخواہوں پر نظرثانی کا بل منظور ہونے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ کس کی تنخواہ میں کتنا اضافہ ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں مزید 2 فیصد کمی کردی
بل کے مطابق، پنجاب اسمبلی کے ایک ایم پی اے کی تنخواہ 76 ہزار روپے سے بڑھا کر 4 لاکھ روپے کر دی گئی ہے، وزیر کی تنخواہ ایک لاکھ سے بڑھا کر 9 لاکھ 60 ہزار روپے کر دی گئی ہے۔ اسی طرح، اسپیکر اسمبلی کی تنخواہ ایک لاکھ 25 ہزار روپے سے بڑھا کر 9 لاکھ 50 ہزار روپے، ڈپٹی اسپیکر کی تنخواہ ایک لاکھ 20 ہزار روپے سے بڑھا کر 7 لاکھ 75 ہزار روپے اور پارلیمانی سیکریٹری کی تنخواہ 83 ہزار روپے سے بڑھا کر 4 لاکھ 51 ہزار روپے کر دی گئی ہے۔
مزید برآں، وزیراعلیٰ کے ایڈوائزر اور اسپیشل اسسٹنٹ کی تنخواہ بھی ایک لاکھ روپے سے بڑھا کر 6 لاکھ 65 ہزار روپے کر دی گئی ہے۔