رخ پاکستان: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین اور شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور پارٹی کے فیصلوں میں ان کی بات بھی سنی جانی چاہیے۔
اڈیالہ جیل میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کے دوران شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ وہ 9 مئی کو راولپنڈی میں نہیں بلکہ کراچی میں تھے اور اس حوالے سے ان پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ 40 سال سے سیاست میں ہیں اور کبھی کسی کے حق پر ڈاکا نہیں ڈالا۔
مزید پڑھیں: کم عمر ی میں سفید بال، چھٹکارا کیسے حاصل کریں؟
شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ پی ٹی آئی میں وہ واحد رہنما ہیں جو بلدیاتی، صوبائی اور وفاقی سطح پر سیاست کا تجربہ رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے پارٹی کے بانی کو سول نافرمانی کی تحریک مؤخر کرنے کی تجویز دی تھی تاکہ سیاسی ماحول کو بہتر بنایا جا سکے۔
شاہ محمود قریشی نے زور دیا کہ ملک میں سیاسی استحکام لانا ضروری ہے کیونکہ اس کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی میں اضافہ اور بلوچستان میں غیر ملکی مداخلت لمحہ فکریہ ہیں، اور ان مسائل کا حل سیاسی بات چیت سے ممکن ہے۔
شاہ محمود قریشی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مذاکرات کا آغاز کرے اور سیاسی بحران کو ختم کرنے کے لیے سنجیدگی دکھائے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے بانی پی ٹی آئی سے درخواست کی تھی کہ حکومت کو وقت دیا جائے تاکہ ان کی نیت کا اندازہ لگایا جا سکے۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ وہ اپنی ضمانت کے حوالے سے میرٹ پر فیصلہ چاہتے ہیں اور کسی خصوصی رعایت کے طلبگار نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں پیش رفت ملک کے لیے اچھی خبر ہوگی اور سیاسی استحکام سرمایہ کاری کے لیے راہ ہموار کرے گا۔