رخ پاکستان: پاکستان میں گاڑیوں کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں، جس کی وجہ روپے کی قدر میں کمی اور ٹیکسز میں اضافہ ہے۔ اب پرانی گاڑیاں بھی بہت مہنگی ہوگئی ہیں، جس کی وجہ سے لوگ غیر قانونی طریقے سے لائی جانے والی نان کسٹم پیڈ گاڑیاں خریدنے لگے ہیں۔
یہ گاڑیاں غیر قانونی طور پر افغانستان کی سرحد سے پاکستان لائی جاتی ہیں اور پھر بلوچستان اور خیبر پختونخوا سے ملک کے دوسرے حصوں تک پہنچائی جاتی ہیں۔ خاص طور پر بلوچستان میں ان گاڑیوں کی خرید و فروخت کھلے عام ہو رہی ہے، یہاں تک کہ سوشل میڈیا پر بھی ان کا کاروبار چل رہا ہے۔
مزید پڑھیں: سوزوکی کلٹس کی نئی قیمت فائلر اور نان فائلر کے لیےسامنے آگئی
نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی ہوم ڈلیوری
اب بلوچستان کے کچھ نوجوانوں نے ان گاڑیوں کی ہوم ڈلیوری کا کام شروع کر دیا ہے، جسے مقامی زبان میں “پونچھ” کہا جاتا ہے۔ یہ نوجوان خریدار سے پہلے اس کی پسندیدہ گاڑی کا آرڈر لیتے ہیں، پھر افغانستان کی سرحد سے گاڑی خرید کر کوئٹہ لاتے ہیں۔ کوئٹہ میں گاڑی کو دو دن کے لیے رکھا جاتا ہے تاکہ چیک پوسٹوں کو پار کرنے کے انتظامات کیے جا سکیں۔
چیک پوسٹوں کا انتظام
گاڑیوں کو مطلوبہ مقام تک پہنچانے کے لیے ہر چیک پوسٹ پر رشوت دی جاتی ہے۔ پونچھ کرنے والوں کو چیک پوسٹ کے اہلکار ایک خاص وقت دیتے ہیں جس کے دوران گاڑی وہاں سے گزارنی ہوتی ہے۔ اگر وقت پر گاڑی نہ گزرے تو ذمہ داری اہلکار کی نہیں ہوتی۔
منافع کتنا ہوتا ہے؟
پونچھ کرنے والے سرحد سے کوئٹہ لانے کے 20 سے 30 ہزار روپے لیتے ہیں۔ کوئٹہ سے پنجاب لے جانے کے لیے 60 سے 70 ہزار روپے جبکہ اسلام آباد یا خیبر پختونخوا پہنچانے کے لیے ایک سے ڈیڑھ لاکھ روپے تک وصول کیے جاتے ہیں۔ ہر گاڑی پر یہ نوجوان 30 سے 40 ہزار روپے تک کما لیتے ہیں، اور واپسی کا خرچ اکثر خریدار اٹھاتا ہے۔
بیروزگاری کی وجہ سے کاروبار میں اضافہ
بلوچستان میں بڑھتی ہوئی بیروزگاری کی وجہ سے نوجوان اس کام میں زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں۔ یہ کام خطرناک ضرور ہے لیکن منافع بہت زیادہ ہے، اس لیے لوگ اس طرف مائل ہو رہے ہیں۔
حکومت کی کارروائی
حکومت بلوچستان اور کسٹم حکام روزانہ نان کسٹم پیڈ گاڑیاں ضبط کرتے ہیں، لیکن کچھ کرپٹ اہلکاروں کی وجہ سے یہ غیر قانونی کاروبار اب بھی جاری ہے۔