اسرائیلی وزیر فاع کی جانب سے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامہ ای ہدف بنانے کی سرعام دھمکی دینے کے بعد اسرائیلی نے سپریم لیڈر کے رہائشی علاقے دیگر جوہری اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے تہران کے لاویزان نامی علاقے میں سپریم لیڈر کے قریبی حلقے کے رہائشی علاقے اور اعلی عہدے داروں میں فضائی کاروائی کی ہے۔ ایرانی میڈیا نے فضائی حملے کے باعث علاقے میں اٹھتے ہوئے دھویں کو رپورٹ بھی کیا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق اسرائیل کی جانب سے بڑے پیمانے پر نطنز ، خرم آباد اور اراک سمیت جوہری مراکز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ جبکہ اراک ہیوی واٹر ریئیکٹر کے گنبد پر حملے کے باعث ایک بڑا گڑھا پڑ گیا ہے۔ اقوام متحدہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے مطابق وہاں پر جوہری مواد تھا جبکہ ریکٹر کا ایندھن وہاں پر موجود نہیں تھا۔
ایرانی سابق وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایران نہایت سمجھ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنگ کا فیصلہ کرے گا کہ کب اور کیسے جنگ ختم کی جائے گی۔ اور بیرونی طاقتوں کو ہمارے کام میں مداخلت کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی۔
دوسری جانب نیویارک ٹائمز نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ اگر ایسا ہی رویہ رہا فوجی دباو کے باعث ایران جوہری ہتھیار بنانے کیلئے مجبور ہو سکتا ہے۔ اور ایرانی جوہری تنصیبات پر جاری مسلسل حملوں کے باعث خطرات مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔
ایران اور اسرائیل کی جاری جنگ کے پیش نظر سلامتی کونسل کا اجلاس آج ہوگا
ایران اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کے پیش نظر اقوام متحدہ کا اجلاس آج منعقد ہوگا۔آج جنیوا میں فرانس، برطانیہ اور جرمنی کے وزرائے خارجہ ایرانی ہم منصب سے مذاکرات کریں گے۔ دوسری جانب ایران کے وزیرخارجہ عباس عراقچی نے اجلاس میں شرکت کی تصدیق کردی ہے۔ یاد رہے کہ امریکہ نے بھی یورپی وزرائے خارجہ کی ایرانی ہم منصب سے ملاقات پر اتفاق کر لیا ہے۔
اسرائیل کی ایران پر جارحیت، او آئی سی اجلاس استنبول میں منعقد ہوگا
اسرائیلی کی ایران پر جاری جارحیت کے پیش نظر او آئی سی وزرائے خارجہ کا 2 روزہ اجلاس 21 جون کو ترکی کے شہر استنبول میں ہوگا۔ پاکستانی نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔ اجلاس میں پہلے ترک صدر اور سعودی وزیرخارجہ شہزادہ فیصل خطاب کریں گے۔
دوسری جانب برطانوی وزیراعظم سرکیئراسٹارمر نے ایران اسرائیل کی بڑھتی کشیدگی کے پیش نظر امریکی صدر ٹرمپ کو دماغ ٹھنڈا رکھنے کی اپیل کی ہے۔ ایران پر جاری اسرائیلی حملوں پر ردعمل دیتے ہوئے برطانوی وزیراعظم کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایران اسرائیل کی بڑھتی ہوئی کشیدگی کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔ برطانیہ سفارت کاری کو آگے بڑھتے ہوئے دیکھنا چاہتا ہے۔
یاد رہے کہ برطانوی و امریکی میڈیا نے خبر دیا تھی کہ امریکی صدر ٹرمپ نے اسرائیل کو ایران پر حملوں کی اجازت دی تھی۔ جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اس خبر کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ امریکی اخبارات کو آئیڈیا نہیں ہے کہ میری ایران کے بارے میں کیا سوچ ہے۔
دوسری جانب ایران نے اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے جنرل محمد کاظمی کی شہادت کے بعد پاسداران انقلاب کے نئے انٹیلی جنس چیف کیلئے جنرل مجید خادمی کو مقرر کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل جنرل مجید خادمی وزارت دفاع میں انٹیلی جنس پروڈکشن آرگنائزیشن کے سربراہ کی طور پر اپنی خدمات سرانجام دے چکے ہیں ۔
ایران نے دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امریکا نےایران اسرائیل جنگ میں اسرائیل کا ساتھ دیا تو آبنائے ہرمز کو بند کر دیا جائے گا۔ یاد رہے کہ آبنائے ہرمز سے متحدہ عرب امارات، کویت، سعودی عرب، اور ایران سے یومیہ تقریبا اکیس ملین بیرل تیل مختلف ملکوں کو پہنچاتا ہے۔ اور ان ممالک میں چین، جاپان، پاکستان، جنوبی کوریا، شمالی امریکا، یورپ اور دیگر ممالک شامل ہیں۔