جنرل فیض کی گرفتاری اور ٹاپ سٹی کی حقیقت سامنے آگئی
قاضی فائز عیسی نے فیض آباد دھرنا کیس میں پورے ادارے کو ریلیف دیا اور اسے ذمہ دار قرار دیا مگر بعد میں جب ٹاپ سٹی سکینڈل کی درخواست سامنے آئی تو فیض حمید کے خلاف کارروائی کے لیے محکمہ دفاع کو درخواست بھیجی۔جبکہ ٹاپ سٹی سکینڈل کی اصل مالک زاہدہ جاوید ہیں۔
زاہدہ جاوید کا کہنا ہے کہ 2001 میں ٹاپ سٹی شروع کرنے والے وہ اور ان کا بھائی تھے۔ بھائی کی موت کے بعد انہوں نے معیز خان کو ملازم رکھا کیونکہ انہیں انگلینڈ جانا تھا لیکن معیز خان بعد میں مالک بن گیا۔
فیض حمید کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے بطور ڈی آئی جی ایس آئی یہاں کچھ کیا اور ریٹائرمنٹ کے بعد بے ضابطگیوں کی بات صرف شور مچانے کے لیے ہے۔ ثاقب نثار نے معاملہ چیمبر میں حل کرنے کی کوشش کی لیکن اصل مالک کون ہے؟ یہ آج بھی معمہ ہے۔ زاہدہ جاوید زندہ ہیں اور فیض حمید اور معیز خان پر طرف داری کا الزام ہے۔
قاضی فائز عیسی نے فیض آباد دھرنا کیس میں پورے ادارے کو ریلیف دیا اور اس کیس میں وہ خود ہی ادارے کو پہلے ذمے دار قرار دے چکے تھے،پورے ادارے کو ریلیف دیکر پھر ٹاپ سٹی سکینڈل کی درخواست سامنے آئی اور فیض حمید کے خلاف کارروائی کے لیے درخواست کو محکمہ دفاع بھجوانے کا کہا گیا۔ٹاپ سٹی سکینڈل کی اصل مالک زاہد جاوید ہیں ۔زاہد ہ جاوید کا دعوی ہے کہ ٹاپ سٹی جو 2001 میں شروع ہوا تھا تو انکے بھائی اور وہ اس کی مالک تھیں ،تاہم مشکوک حالات میں بھائی کی موت کے بعد انہوں نے معیز کو ملازم رکھا تھا کیونکہ ان کو انگلینڈ جانا تھا مگر اس دوران معیز خان مالک بن گیا،فیض حمید نے یہاں جو کیا بطور ڈی آئی جی ایس آئی کیا،ریٹائرمنٹ کے بعد بے ضابطگیوں والی بات صرف سالن میں مصالحہ میں ڈالنے کے لیے ہے۔ثاقب نثار نے معاملے کو چیمبر میں حل کرنے کی کوشش کی ،اصل مالک کون ہے؟آج بھی معمہ ہے زاہدہ جاوید آج بھی زندہ ہیں،فیض حمید پر ان کی طرف داری اور باقیوں پر معیز خان کی طرف داری کا الزام ہے۔
مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ ٹاپ سٹی کی ملکیت کا مسئلہ پہلے ہی عدالتی فورم پر حل ہو چکا ہے۔ مگر معیز خان نے عدالت کو بتایا کہ 12 مئی 2017 کو ان کی اور ان کے خاندان کی اغوا کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس دن آئی ایس آئی کے افسران نے فیض حمید کی ہدایت پر ٹاپ سٹی کے دفتر پر چھاپہ مارا اور قیمتی دستاویزات، کیش اور سونا قبضے میں لے لیا۔
مزید پڑھیں:پڑھو پنجاب بڑھو پنجاب ٹھس،کروڑوں بچے تعلیم حاصل کرنے کی بجائے مزدوری کرنے پر مجبور
انہوں نے فیض حمید اور دیگر فوجی افسران کو مدعی بنایا اور کہا کہ اس چھاپے کا مقصد ان کی زمین پر قبضہ کرنا تھا۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ اس پر عدالت کیا کر سکتی ہے؟ درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے اس معاملے پر براہ راست کوئی کارروائی نہیں کی۔