ایران میں اسرائیلی حملے میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ شہید ہوگئے
حماس نے تصدیق کی ہے کہ اس حملے میں اسماعیل ہنیہ کے ساتھ ان کا ایک محافظ بھی شہید ہوا۔ اسماعیل ہنیہ ایرانی صدر کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے تہران میں موجود تھے۔ حملے کے دوران ان کی رہائش گاہ پر حملہ کرکے انہیں شہید کیا گیا۔
حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ حملے کے ذمہ داروں کو سزا دی جائے گی اور اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر فلسطینی عوام، امت مسلمہ اور دنیا بھر کے لوگوں سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
حماس کے رہنما موسیٰ ابو مرزوق نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ کا قتل ایک بزدلانہ عمل ہے اور اس بزدلانہ فعل کی سزا دی جائے گی۔مزید کہا کہ اس واقعے سے اسرائیل ہرگز اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکے گا۔اور حماس کے ایک اور رہنما سامی ابو زہری نے کہا کہ ہم بیت المقدس کو آزاد کرانے کے لیے ہر قیمت چکانے کو تیار ہیں۔
پاپولر فرنٹ فار لبریشن آف فلسطین کے ترجمان مہر الطاہر نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ نے فلسطین کے مقصد کے لیے سب کچھ قربان کیا، اور فلسطینی اپنے مقصد کے لیے ہر چیز پیش کرنے کو تیار ہیں۔
ترجمان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اسرائیل نے تمام حدیں پار کر دی ہیں اور مزاحمتی تنظیمیں جنگ کے لیے تیار ہیں۔ مزید کہا کہ اس قتل میں امریکی مدد شامل ہو سکتی ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق اسماعیل ہنیہ فلسطینی گروپ کی بین الاقوامی سفارت کاری کا چہرہ تھے اور غزہ جنگ بندی مذاکرات میں اہم کردار ادا کر رہے تھے۔ وہ غزہ کی سفری پابندیوں سے بچنے کے لیے ترکی اور قطر میں رہتے تھے۔