رخ پاکستان: ایران نے اسرائیل پر ایک بار پھر آج علی الصبح بیلسٹک میزائل کیا ہے۔ حملے میں اہم اسرائیلی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ میزائل حملے میں فوجی مراکز، فضائی مراکز، کمانڈ اینڈ کنٹرول مراکز اور دفاعی صنعتوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا ایران کے بیلسٹک میزائل حملوں سے چیخ اٹھا
اسرائیلی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایران کی جانب سے داغے گئے میزائلوں کے کچھ حصے اسرائیلی علاقے ڈین گش میں گرے جس کے باعث ایک رہائشی عمارت میں اچانک آگ بھڑک اٹھی اور باقی میزائل تل ابیب میں گرے جہاں پر مختلف دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں ۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی سپریم لیڈر کو ہدف بنانے کی سرعام دھمکی کے بعد اسرائیل کے سپریم لیڈر کے رہائشی علاقے اور جوہری مراکز پر حملے
دوسری جانب اسرائیلی فضائیہ نے جوابی کاروائی کرتے ہوئے ایران میں میزائل ذخائر اور لانچنگ انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ ایرانی افواج کے خاتم الانبیا ہیڈکواٹر کے ترجمان نے تازہ حملوں میں دو اسرائیلی فضائی اڈوں پر حملے کی تصدیق کی ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ ایرانی بھرپور حملوں سے اسرائیل کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کریں گے۔ اور امریکہ کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکہ ایران اسرائیل تنازع میں گھستا ہے تو خطے میں موجود فوجی اڈے بھی نشانے کی زد میں آسکتے ہیں۔
پاسداران انقلاب ایران نے اسرائیل پر کئیے گئے تازہ ترین حملوں کے متعلق کہا کہ ان حملوں میں بڑے پیمانے پر تباہی تباہی ظاہر کی جارہی ہے اور اسرائیل پر بیلسٹک میزائل حملہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ نجی چینل پر جاری بیان میں مزید کہا کہ آپریشن وعدہ صادق 3 کے تحت اسرائیل پر 17 واں حملہ کیا گیا ہے۔ مزید کہا کہ داغے گئے میزائل قابض فلسطینی علاقوں میں مختلف اہداف پر نشانے پر لگے ہیں۔ حالیہ حملوں میں اسرائیلی دفاعی صنعتوں کے یونٹس ، فوجی مراکز، کمانڈو کنٹرول مراکز ، اسرائیلی فوج کو لاجسٹک سپوٹ فراہم کرنے والی کمپنیوں اور نیواتیم و ہتساریم کے فضائی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ تمام اہداف غزہ، یمن اور لبنان کے مظلوم عوام کے خلاف کام کرنے والے محور شر کی فہرست میں شامل تھے۔جبکہ ان کا ایران کے خلاف مسلط کی جانے والی جنگ کے دوران بھی استعمال کیا گیا۔ حیفہ، بیرسبع اور تل ابیب میں ہونے والے حملے اس بات کا ثبوت ہیں ایرانی بیلسٹک میزائل حملہ کرنے کی قوت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اور یہ حملے صیہونی حکومت کو مکمل سزا دینے تک جاری رہیں گے۔
ایرانی پاسداران انقلاب نے مزید کہا کہ ایرانی عوام نے بڑی تعداد میں غیظ و فتح کے مظاہروں میں نہ صرف شرکت کی بلکہ دنیا کی آزاد اقوام اور مزاحمتی گروہوں کا اظہار یکجہتی، بیرون ملک میں مقیم ایرانی شہریوں کی ولولہ انگیز حمایت اور اسرائیلی جارحیت کیخلاف ایراجی افواج کے عزم و حوصلے مزید مضبوط ہو رہے ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے 13جون کو ایران پر بلاجواز حملہ کرکے ایرانی جوہری و عسکری اور رہائشی مراکز کو نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں اعلی فوجی کمانڈر، ایٹمی سائنسدان اور عام شہری شہید ہوئے تھے۔ فوری جوابی کاروائی کرتے ہوئے ایران نے 20 جون تک اسرائیل پر مختلف 17 جوابی میزائل حملے کیئے ہیں۔
دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران کے پاس امریکہ کے فضائی حملے سے بچنے کیلئے 2 ہفتوں کا وقت ہے اور مزید کہا کہ ٹرمپ 2 ہفتوں سے پہلے اپنا فیصلہ واپس لے سکتا ہے۔ مزید کہنا تھا کہ ایرانی حکومت یورپی ملکوں سے بات چیت کرنے کی حامی نہیں بھر رہا اور جنیوا میں یورپی طاقتوں اور ایران کے درمیان طے ہونے والے مذاکرات کی کامیابی کو بھی خارج از مکان قرار دیا جبکہ ان مذاکرات کا مقصد ایران اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو ختم کرنا ہے۔
ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ فی الوقت اسرائیلی حملے روکنے کی حمایت کو کمزور سمجھتا ہوں دوسری جانب ایرانی وزیرخارجہ نے کہا کہ جب تک اسرائیل جارحیت کو روکتا نہیں تب تک امریکا سے بات چیت کے دروازے بند ہیں۔