رخ پاکستان: نیٹو سربراہی اجلاس میں امریکی صدر ٹرمپ نے ایران کو خبردا ر کرتے کہا کہ اگر ایران نے یوریئنم افزودگی کے پروگرام کو دوبارہ شروع کیا تو امریکہ ایران پر دوبارہ حملہ کرنے میں دیر نہیں کرے گا. مزید کہا کہ امریکہ نے ایران پر حملہ کرکے خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کیا ہے اگر ایران نے دوبارہ سے ایٹمی سرگرمیاں شروع کیں تو اس بار دوبارہ کاروائی کی جائے گی.
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران اسرائیل کے درمیان مکمل طور پر سیز فائر ہو چکا ہے. اور ان کے کہنے پر اسرائیل نے ایران پر فضائی حملے روک دیئے تھے. ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ شروع شروع میں خلاف ورزیاں ہوئیں لیکن اب دونوں ملکوں کی جانب سے جنگ بندی پر مکمل طور پر عمل کیا جا رہا ہے.
یہ بھی پڑھیں: عمران خان مائنس نہیں ہوگا، علیمہ خان کے بیان پر علی امین کا ردعمل
امریکی صدر ٹرمپ نے دعوی کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے اب وہاں سوائے تباہی کے کچھ نہیں ہے. اور ایران کو یورینئم افزادگی کی اجازت کسی بھی صورت میں نہیں دی جائے گی.
امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو کا کہنا تھا کہ اب ایران امریکہ کی جانب سے کیئےجانے والے حملے کے بعد ایٹمی ہتھیار بنانے کی طاقت نہیں رکھتا . انہوں نے مزید کہا کہ امریکی صدر کے فیصلوں نے ایرانی جوہری پروگرام کو کافی حد تک نقصان پہنچایا ہے .
امریکی صدر نے اسی بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اب ایران کیلئے جوہری ہتھیار بنانا مشکل ترین ہو چکا ہے . ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی میڈیا کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا کہ رپورٹس میں بتایا گیا کہ ایران کی جوہری پروگرام مکمل طور پر تباہ نہیں ہوا . اور غزہ کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں بھی مثبت پیش ہو رہی ہے.
دوسری جانب ایرانی پارلیمنٹ نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے پر دستخط کر دیئے ہیں.
ایرانی میڈیا کے مطابق بل کے حق میں 222 افراد نے ووٹ ڈالے جبکہ کسی بھی ممبر نے مخالف ووٹ نہیں دیا جبکہ ایک رکن نے رائے شماری میں حصہ ہی نہیں لیا.
یاد رہے کہ اس قانون کے تحت بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے معائنہ کاروں کو ایران کی جوہری تنصیبات تک رسائی صرف اور صرف اس صورت میں دی جائے گی جب ان کی سکیورٹی ضمانت دی جائے گی. اس کے علاوہ اجازت نہیں دی جائے گی. یہ قدم حالیہ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد ایران کے جوہری پروگرام کے نگران اداروں کے درمیان بڑھتے تناو کی عکاسی کرتا ہے. اس پاس کیئے جانے والے قانون کو جوہری تنصیبات کے بڑھتے ہوئے خطرات کے طور پر دیکھا جا رہا ہے.
یاد رہے کہ اس سے قبل ایرانی پارلیمنٹ کی خارجہ پالیسی کمیٹی اور قومی سلامتی نے منصوبے کی منظوری دی تھی . اس منصوبے کا مقصد بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ ایران کے تعاون کو معطل کرنا تھا.
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ منظوری امریکہ اور اسرائیل اور اقوام متحدہ کے جوہری ادارے کے رویوں کی وجہ سے ایرانی سرزمین پر جاری جارحیت کے ردعمل میں دی گئی.
کمیٹی کے ترجمان ابراہیم رضائی نے کہا کہ سوموار کے روز منعقد کیئے جانے والے اجلاس میں بل کی تفصیلات کا جائزہ لینے کے بعد ممبران نے منظوری دی تھی.
دوسری جانب امریکہ کی ایران کے خلاف بڑے پیمانے پر کی جانے والی فوجی کاروائی کے بعد امریکی وزیر دفاع اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ڈٰن نے پینٹاگون میں دعوی کیا کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے.
امریکی وزیردفاع پیٹ ہیگستھ نے امریکہ کی جانب سے ایران پر کیئے جانے والے حملے کو ایران کے جوہری پروگرام کی صلاحیت کو ختم کرنے کا فیصلہ کن قرار دیا .