تفصیلات کے مطابق انڈونیشیا نے ایپل پر پابندی اس لیے لگائی ہے کیونکہ ایپل نے انڈونیشیا میں سرمایہ کاری کے وعدے پورے نہیں کیے۔
امریکی کمپنی ایپل نے ماضی میں وعدہ کیا تھا کہ وہ انڈونیشیا میں ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ سینٹرز کے لیے 10 کروڑ ڈالرز سے زیادہ کی سرمایہ کاری کرے گی لیکن اب تک صرف ساڑھے 9 کروڑ ڈالرز کی ہی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: آئی فون 16 کی قیمت پاکستان میں کتنی ہے اور اس پر کتنا ٹیکس لگے گا؟
اسی وجہ سے انڈونیشیا کی وزارت صنعت نے آئی فون اور ایپل واچ کی نئی ڈیوائسز کے آئی ایم ای آئی سرٹیفکیٹس جاری کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔
انڈونیشین میڈیا کے مطابق غیر ملکی سیاح اور ایئر لائن کے عملے کے افراد انڈونیشیا میں آئی فون 16 کی دو ڈیوائسز لا سکتے ہیں اور استعمال کر سکتے ہیں لیکن وہ انہیں فروخت نہیں کر سکیں گے۔
مزید پڑھیں: ایپل نے نیا آئی فون 16 پرو میکس قسطوں پر دینے کا اعلان کر دیا
انڈونیشین قوانین کے مطابق غیر ملکی کمپنیوں کو وہاں کام کرنے کے لیے 40 فیصد مقامی مواد شامل کرنا ہوتا ہے۔ اس کے لیے کمپنیوں کو مقامی سطح پر اشیا تیار کرنا اور سافٹ ویئر بنانا یا ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ سینٹرز قائم کرنا پڑتے ہیں۔