نومنتخب امریکی صدر کے قتل کا منصوبہ بے نقاب، ٹرمپ کس ملک کے نشانے پرتھے؟

ٹرمپ

رخ پاکستان: امریکا نے انکشاف کیا ہے کہ ایک نیٹ ورک نے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قتل کی منصوبہ بندی کی تھی۔ اس نیٹ ورک کا مقصد صرف ٹرمپ کو نہیں بلکہ حکومت کے ناقدین اور دیگر اہم شخصیات کو بھی نشانہ بنانا تھا۔

امریکی حکام کے مطابق 51 سالہ فرہاد شکیری نامی مشتبہ شخص نے ایف بی آئی کے ساتھ بات چیت کی جس کا انکشاف حال ہی میں عدالتی دستاویزات میں ہوا۔ شکیری نے ایف بی آئی سے اس لیے بات کی کیونکہ وہ امریکی جیل میں قید کسی قیدی کی سزا میں کمی چاہتا تھا۔ اس نے بتایا کہ وہ اس وقت تہران میں تھا اور اسے ایران کے پاسدارانِ انقلاب کے ایک ذمے دار سے ستمبر میں رابطہ آیا تھا۔

مزید پڑھیں: تارکین وطن کو امریکا آنے سے روکنے اور ملک بدر کرنے کی بات پر قائم ہوں،ٹرمپ

شکیری نے بتایا کہ اس نے پاسدارانِ انقلاب کے ذمے دار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کو قتل کرنا بہت مہنگا ہوگا تو اس شخص نے جواب دیا کہ پیسہ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اس کے بعد، شکیری سے کہا گیا کہ وہ 7 دن کے اندر ایک قتل کا منصوبہ تیار کرے لیکن اگر وہ نہیں کر پاتا تو بعد میں اس کے امریکی انتخابات کے بعد تک انتظار کرنے کی تجویز دی گئی تھی کیونکہ انہیں لگتا تھا کہ ٹرمپ انتخابات میں ہار جائیں گے اور ان کا قتل آسان ہو جائے گا۔

عدالتی دستاویزات میں یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا ایران کی حکومت نے اس منصوبے کی حمایت کی تھی یا نہیں۔ تاہم، یہ واقعہ ایران کے لیے بدلہ لینے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیونکہ ٹرمپ کے پہلے دور حکومت میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی امریکی حملے میں مارے گئے تھے۔

اس سے پہلے بھی امریکا نے ایک پاکستانی شخص آصف مرچنٹ کو گرفتار کیا تھا جو الزام تھا کہ وہ ایران کی ایما پر ٹرمپ اور دیگر اہم شخصیات کو قتل کرنے کے لیے قاتلوں کی تلاش کر رہا تھا۔ امریکی حکام نے کہا ہے کہ ایران اور اس جیسے دوسرے ممالک امریکی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں اور امریکا ان کی ایسی کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں