جاسوس کتوں کا دور ختم، اب جاسوس چوہے بھی سراغ لگانے میں مدد کریں گے

چوہے

رخ پاکستان: دنیا بھر میں کتے جاسوسی کے لیے استعمال ہوتے رہے ہیں لیکن اب افریقہ نے چوہے کو یہ کام سونپنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایک نئی قسم کے سرحدی گشتی ایجنٹ، جو چوہے ہوں گے جلد ہی افریقی بندرگاہوں پر کام شروع کریں گے۔ یہ چوہے اسمگل شدہ غیر قانونی سامان کو سونگھ کر پکڑیں گے اور ان کی شناخت کریں گے۔ ان چوہوں کو کام کرتے ہوئے چھوٹی سرخ واسکٹ پہنائی جائے گی تاکہ وہ ایجنٹس کی طرح نظر آئیں۔

یہ بڑے افریقی چوہے ہاتھی دانت، پینگولین کے چھلکے اور دیگر نایاب جانوروں کی مصنوعات کی شناخت کرنے کی تربیت حاصل کر چکے ہیں۔ یہ چوہے جلد ہی عالمی جنگلی حیات کی غیر قانونی تجارت کو روکنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔

چوہے

تنزانیہ میں موجود ایک غیر منافع بخش تنظیم APOPO نے پہلے ہی ان چوہوں کی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے۔ ان چوہوں کو بارودی سرنگوں، تپ دق اور قدرتی آفات میں ملبے تلے دبے زندہ افراد کو تلاش کرنے کی تربیت دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: انمول نامی بھینس کی قیمت 76 کروڑ روپے سے بھی زیادہ

یہ تنظیم اب اپنے چوہوں کو جنگلی حیات کی غیر قانونی تجارت کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ہر سال جنگلی جانوروں کی اسمگلنگ سے 23 ارب امریکی ڈالر کا غیر قانونی کاروبار ہوتا ہے، جو جعلی مصنوعات، منشیات اور انسانوں کی اسمگلنگ کے بعد دنیا کا چوتھا سب سے منافع بخش غیر قانونی کام ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں