رخ پاکستان: پاکستان سافٹ ویئر ہاؤس ایسوسی ایشن (پاشا) کے چیئرمین سجاد مصطفیٰ سید نے خبردار کیا ہے کہ وی پی این رجسٹریشن سے پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کو ایک ارب ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے اور لاکھوں افراد متاثر ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ وی پی این رجسٹریشن کا مطلب یہ ہے کہ ہر صارف کو پی ٹی اے کو یہ بتانا ہوگا کہ وہ کہاں سے انٹرنیٹ استعمال کر رہا ہے اور اس کے لیے اجازت حاصل کرنی ہوگی۔ یہ عمل تقریباً 8 گھنٹے لے گا جو آئی ٹی انڈسٹری اور فری لانسرز کے لیے بہت بڑا مسئلہ ہے۔
مزید پڑھیں: فری لانسرز کے لیے خوشخبری، پی ٹی اے نے نئی وی پی این رجسٹریشن پالیسی کا اعلان کردیا
سجاد مصطفیٰ کے مطابق پاکستان میں 30 لاکھ سے زائد فری لانسرز ہیں جو 100 سے 200 ڈالر تک کماتے ہیں۔ اگر انہیں ہر کام کے لیے 8 گھنٹے انتظار کرنا پڑے تو بین الاقوامی کمپنیاں ان کے ساتھ کام نہیں کریں گی۔
ایک اور بڑا مسئلہ یہ ہے کہ غیر ملکی کمپنیاں وی پی این کے ذریعے کام کرتے وقت کسی تیسرے فریق کی مداخلت برداشت نہیں کرتیں۔ اگر انہیں پتہ چلا کہ حکومت بھی ان کی سرگرمیوں کو دیکھ رہی ہے تو وہ فوری طور پر معاہدے منسوخ کر دیں گی جس سے پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کو بڑا نقصان ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں وی پی این رجسٹریشن کا نظام قابل عمل نہیں ہے اور اگر اسے نافذ بھی کر دیا جائے تو اس سے قومی سلامتی کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔