رخ پاکستان: فاطمہ نے محبت کی خاطر اپنی جان خطرے میں ڈال کر لائن آف کنٹرول عبور کی، لیکن اسے اندازہ نہیں تھا کہ یہ قدم اسے جیل تک لے جائے گا۔
پیر کے روز آزاد جموں و کشمیر کی پولیس نے 22 سالہ فاطمہ بی بی کو گرفتار کیا، جو بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر سے غیر قانونی طور پر لائن آف کنٹرول عبور کرکے آزاد کشمیر آئی تھیں۔ اطلاعات کے مطابق، فاطمہ اپنے عزیز عمران میر سے شادی کے لیے یہ قدم اٹھا رہی تھیں۔
مزید پڑھیں: دودھ خراب ہے یا نہیں؟ اب کیجئے اسمارٹ فون سے چیک
پولیس کے مطابق، فاطمہ نے اتوار کو جموں و کشمیر کے علاقے پونچھ سے آزاد کشمیر کے ضلع حویلی میں واقع گاؤں کرنی تک کا سفر کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کا آبائی گاؤں کرنی لائن آف کنٹرول کے دوسری جانب واقع ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ فاطمہ کے دادا کی کچھ زمین آزاد کشمیر کے اس علاقے میں بھی ہے۔
پولیس نے فاطمہ کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا، لیکن یہ واضح نہیں کیا کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا۔ مظفرآباد میں ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ فاطمہ نے عمران میر سے شادی کرنے کے لیے یہ قدم اٹھایا تھا۔ عمران میر حال ہی میں سعودی عرب سے واپس آئے ہیں اور وہ فاطمہ کے بھائی کے ساتھ وہاں کام کرتے تھے۔
رپورٹس کے مطابق، سعودی عرب میں کام کے دوران عمران میر اور فاطمہ کے درمیان واٹس ایپ کے ذریعے رابطہ ہوا اور وہ ایک دوسرے کو پسند کرنے لگے۔ اس کے بعد فاطمہ نے عمران سے ملنے اور شادی کرنے کے لیے خطرناک لائن آف کنٹرول عبور کی، جہاں بھارتی فوج تعینات ہوتی ہے۔
میڈیا کے مطابق فاطمہ کے اس عمل پر بھارتی حکومت نے بھی ان کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے، جبکہ آزاد کشمیر میں بھی انہیں گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ مقامی پولیس کو ان کی شادی کی اجازت دینی چاہیے تھی، لیکن انہوں نے مقدمہ بنا کر مسئلہ بڑھا دیا۔