رخ پاکستان: پی ٹی آئی کی کور کمیٹی اور سیاسی کمیٹی نے پارٹی کی فیصلہ سازی اور احتجاجی مارچ سے جڑے معاملات پر غور کیا۔ اجلاسوں میں بشریٰ بی بی کے احتجاجی سرگرمیوں میں کردار اور عمران خان کی سنگجانی میں دھرنا دینے کی ہدایت پر عمل نہ ہونے کے معاملات پر بحث ہوئی۔
ذرائع کے مطابق کمیٹیوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ عمران خان کی ہدایت کے برعکس احتجاج ڈی چوک تک کیوں گیا اور اس فیصلے کے نتیجے میں کارکنوں کی اموات کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے۔ حکومت پر کارکنوں کے قتل کا الزام لگاتے ہوئے کمیٹیوں نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی احتجاج کے خلاف صرف آنسو گیس اور لاٹھیاں استعمال کی گئیں، آئی جی اسلام آباد
اجلاس میں بتایا گیا کہ کارکنوں کی ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں مختلف اطلاعات مل رہی ہیں، جن میں سے زیادہ تر ناقابل اعتماد ہیں۔ شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ پارٹی کے اندر بھی تحقیقات کی جائیں تاکہ یہ پتہ لگ سکے کہ عمران خان کی ہدایت کو نظرانداز کرنے کا ذمہ دار کون ہے۔
اجلاس میں بشریٰ بی بی کے سیاسی معاملات میں کردار پر بھی سوالات اٹھائے گئے۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ فیصلہ سازی کا اختیار سیاسی قیادت کے پاس ہونا چاہیے، نہ کہ غیر سیاسی شخصیات کے پاس۔
یہ بھی واضح کیا گیا کہ اگر احتجاج سنگجانی میں رکھا جاتا تو نہ صرف کارکنوں کی جانیں بچائی جاسکتی تھیں بلکہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا راستہ بھی نکل سکتا تھا۔
مزید یہ کہ پارٹی کے کچھ رہنماؤں نے 24 نومبر کے احتجاجی مارچ کی ٹائمنگ پر پہلے ہی تحفظات کا اظہار کیا تھا اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد اسے منسوخ کرنے پر بھی بات کرنا چاہی تھی۔
مزید پڑھیں: صحافی مطیع اللہ جان کو اسلام آباد پولیس نے گرفتار کر لیا
اس دوران پارٹی کی ناکامیوں کے باعث دو اہم رہنماؤں سلمان اکرم راجہ اور صاحبزادہ حامد رضا، نے کور کمیٹی اور سیاسی کمیٹی سے استعفیٰ دے دیا۔ سلمان اکرم راجہ نے استعفیٰ ذاتی وجوہات پر دیا جبکہ صاحبزادہ حامد رضا نے پارٹی قیادت سے ملاقات کے بعد قومی اسمبلی سے بھی استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا۔
سلمان اکرم راجہ کو پی ٹی آئی کے احتجاج میں سرگرم کردار ادا نہ کرنے پر تنقید کا سامنا تھا۔ انہوں نے ویڈیو بیان میں کہا کہ لاہور میں احتجاج کے لیے نکلنا مشکل تھا کیونکہ شہر کے راستے بند تھے اور مظاہرین پر سختی کی جا رہی تھی۔