رخ پاکستان: ڈی چوک احتجاج پر فورسز کے کریک ڈاؤن کے بعد پی ٹی آئی کے اندر اختلافات مزید بڑھ گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، پارٹی کے کچھ رہنماؤں نے مرکزی قیادت کے خلاف شکایات درج کرتے ہوئے ایک وائٹ پیپر تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو بانی پارٹی کو بھیجا جائے گا۔
مزید پڑھیں: عمران خان کو 7 نئے مقدمات میں گرفتار کرلیا گیا
رہنماؤں نے بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجہ سمیت مرکزی قیادت پر الزامات لگائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایف آئی آرز میں ہمارے نام شامل ہوتے ہیں، لیکن بیرسٹر گوہر ہمیشہ بچ جاتے ہیں۔
حلیم عادل شیخ نے کور کمیٹی میں اعتراض کیا کہ ہمیں بتایا جائے کہ بیرسٹر گوہر کی پشت پناہی کون کر رہا ہے یا وہ کس سے کوئی خاص مدد لیتے ہیں، کیونکہ رہنما اور کارکنان مشکل میں آ جاتے ہیں، جبکہ مرکزی قیادت محفوظ رہتی ہے۔
شعیب شاہین نے مذاقاً کہا کہ ہمیں بھی بتا دیں تاکہ ہم بھی وہی مدد حاصل کر لیں۔
کور کمیٹی کے ممبران نے مرکزی قیادت کو کشیدگی کی اصل وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بیرسٹر گوہر نہ احتجاج میں موجود تھے اور نہ ہی انہوں نے کوئی قائدانہ کردار ادا کیا۔
علی محمد خان کا ایک آڈیو بیان بھی سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا کہ مرکزی قیادت مذاکرات میں مصروف تھی، لیکن اگر مذاکرات ہو رہے تھے تو باقی رہنماؤں کو اس بارے میں کیوں نہیں بتایا گیا؟