رخ پاکستان: ایک امریکی شہری نے 2 لاکھ 71 ہزار ڈالر کے عوض نایاب مارخور کا شکار کیا، اور یہ رقم اب تک کی سب سے بڑی بولی سمجھی جا رہی ہے۔
محکمہ موسمیاتی تبدیلی، جنگلات، ماحولیات و جنگلی حیات خیبر پختونخوا کے ترجمان لطیف الرحمٰن کے مطابق، یہ موجودہ سیزن کا پہلا شکار تھا۔ امریکی شکاری رونالڈ جو وائٹن نے چترال میں کشمیری مارخور کا شکار کرنے کے لیے 2 لاکھ 71 ہزار ڈالر ادا کیے۔
مزید پڑھیں: حکومت کا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام صارفین کے بینک اکاؤنٹ کھلوانےکا فیصلہ
وائٹن نے اکتوبر میں اجازت نامہ حاصل کیا اور توشی شاشا کنزروینسی میں 49 انچ لمبے سینگوں والے 11 سالہ مارخور کا شکار کیا۔
انہوں نے کہا کہ اسی کنزروینسی میں ایک اور شکار اسی قیمت پر کیا جائے گا، اور تیسرا شکار مارچ میں کیا جائے گا جس کی قیمت 2 لاکھ 31 ہزار ڈالر رکھی جائے گی۔
ٹرافی ہنٹنگ پروگرام 1990 کی دہائی میں شروع کیا گیا تھا، اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی کا 80 فیصد مقامی کمیونٹی میں تقسیم ہوتا ہے۔ اس پروگرام کی مدد سے مارخور کی نسل کی حفاظت اور مقامی ترقی ممکن ہو رہی ہے۔ اس نے بین الاقوامی شکاریوں کو پاکستان کے شمالی علاقوں کی طرف راغب کیا ہے۔
مقامی لوگ غیر قانونی شکار کو روکنے کے لیے محنت کرتے ہیں، اور ٹرافی ہنٹنگ مقامی لوگوں کو بااختیار بنانے میں مددگار ثابت ہو رہی ہے۔ غیر ملکی شکاریوں کو شکار کے دوران سخت ضوابط پر عمل کرنے کی ہدایت دی جاتی ہے، اور صرف عمر رسیدہ مارخور کا شکار کیا جاتا ہے۔ ہنٹنگ کے دوران محکمہ وائلڈ لائف کے نمائندے اور مقامی لوگ بھی شکاری کے ساتھ ہوتے ہیں۔
مارخور پاکستان کا قومی جانور ہے، جو عام طور پر 8 ہزار سے 11 ہزار فٹ کی اونچائی پر رہتا ہے، لیکن سردیوں میں شکار کے موسم کے دوران یہ کم اونچائی پر آجاتا ہے۔