رخ پاکستان: وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ نے جنرل فیض حمید پر الزام لگایا کہ انہوں نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا اور ذاتی اور سیاسی فائدے کے لیے ریاستی معاملات میں مداخلت کی۔
رانا ثناء اللہ نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ فیض حمید کے بھائی، نجف، نے ایک ہاؤسنگ سوسائٹی کے ساتھ شراکت داری کی اور اس پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ فیض حمید نے سوسائٹی کے دوسرے مالک کو دھمکایا، جس کے بعد اس شخص کو دہشت گردی کے الزامات میں گرفتار کر کے کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) بھیجا گیا۔
مزید پڑھیں: فیض حمید 50 سے زائد سیاستدانوں سے رابطے میں تھے، نجی ٹی وی کی رپورٹ
رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے وزارت دفاع کو ہدایت دی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ فیض حمید سابق اور پی ڈی ایم حکومتوں کے دوران وزیراعظم آفس کی آڈیو لیکس کے معاملات میں ملوث تھے۔ ان کے مطابق، وزیراعظم ہاؤس میں ایک شخص طویل عرصے سے وزیراعظم شہباز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور دیگر کی آڈیو ریکارڈنگ فیض حمید کو لیک کرتا رہا تھا۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ فیض حمید اکثر کہا کرتے تھے کہ وہ کسی کو عزت دینے یا نہ دینے کے ذمہ دار ہیں، اور انٹیلی جنس ایجنسی نے اس بارے میں تحقیقات کیں جس سے سچ سامنے آ گیا۔
مزید پڑھیں: فیض حمید کی وجہ سے ہم پھنسے ہوئے ہیں، ہماری جان چھوٹنے والی نہیں ہے، شیر افضل مروت
رانا ثناء اللہ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ فیض حمید نے ان کے خلاف ہیروئن کے مقدمے کی کوشش کی، اور یہ معاملہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے علم میں لایا گیا تھا۔ ان کے مطابق، پی ٹی آئی کے بانی عمران خان چاہتے تھے کہ انہیں ہیروئن کے کیس میں پھنسایا جائے۔
رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ فیض حمید نے اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) میں ہیرا پھیری کی اور نچلی سطح کی ٹیم کو ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے کہا۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع اور تعیناتی کے معاملے کو متنازع بنایا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان ایک مخصوص شخص کو آرمی چیف بنوانا چاہتے تھے اور اس کے لیے پرتشدد لانگ مارچ کیا۔ رانا ثناء اللہ کا دعویٰ تھا کہ اس لانگ مارچ کی منصوبہ بندی بھی جنرل فیض حمید نے کی تھی، اور تمام پرتشدد واقعات 9 مئی کو فیض حمید کی رہنمائی میں ہوئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق، جنرل فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل 12 اگست 2024 کو شروع ہوا تھا، اور اب ان پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔