رخ پاکستان: آئی ایس آئی کے سابق ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید نے سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنمائی کے الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق جنرل فیض حمید کا رابطہ نہ صرف پی ٹی آئی بلکہ نون لیگ اور پیپلز پارٹی کے کچھ رہنماؤں سے بھی تھا۔ “دی نیوز” کی رپورٹ کے مطابق جنرل فیض حمید تقریباً 50 سیاست دانوں کے ساتھ رابطے میں تھے، جن میں زیادہ تر کا تعلق پی ٹی آئی سے تھا۔ حکام کے پاس ان رابطوں کے شواہد موجود ہیں، اور تحقیقات جاری ہیں کہ آیا ان رابطوں میں کوئی غیر قانونی پہلو شامل تھا۔
مزید پڑھیں: فیض حمید کی وجہ سے ہم پھنسے ہوئے ہیں، ہماری جان چھوٹنے والی نہیں ہے، شیر افضل مروت
جنرل فیض حمید کا مؤقف ہے کہ سیاست دانوں سے ان کے رابطے صرف سماجی تعلقات تک محدود تھے اور بعض اوقات ذاتی نوعیت کے کاموں جیسے کسی کو ملازمت دلوانا یا ٹکٹ دلانے کے لیے بھی رابطے کیے گئے۔
منگل کے روز آئی ایس پی آر نے ایک بیان میں بتایا کہ جنرل فیض حمید پر سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی اور سرکاری اختیارات کے غلط استعمال جیسے الزامات لگائے گئے ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق، ان اقدامات سے ریاستی سلامتی اور مفادات کو نقصان پہنچا۔
مزید پڑھیں: فیض حمید 50 سے زائد سیاستدانوں سے رابطے میں تھے، نجی ٹی وی کی رپورٹ
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ 9 مئی کے واقعات سمیت دیگر واقعات میں جنرل فیض کے کردار کی تحقیقات ہو رہی ہیں، اور یہ جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ آیا یہ اقدامات ذاتی مفاد، کسی اور کے اشارے پر، یا کسی سازش کا حصہ تھے۔
دریں اثنا، وفاقی وزراء نے دعویٰ کیا ہے کہ جنرل فیض اور عمران خان 9 مئی کے فسادات میں ملوث تھے، لیکن اس سلسلے میں تحقیقات ابھی جاری ہیں۔ آئی ایس پی آر نے واضح کیا ہے کہ ان الزامات پر مزید شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔