رخ پاکستان: اتحادیوں کی سہارے پر قائم شہباز حکومت کے اہم فریق پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہ بلانے کی بنا پر پیدا ہونے والے تمام تحفظات تناؤ کی طرف بڑھنے کے قوی امکان ہیں۔
مزید پڑھیں: 26 ویں ترمیم میں وعدہ خلافی پر کارکنان احتجاج کیلئے تیار رہیں، جمعیت علمائے اسلام کی ہدایت
میڈیا رپورٹس کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے اور نہ بلانے کے حوالے سے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن میں تناؤ کی کیفیت رونما ہو گئی ہے۔اس حوالے سے پیپلز پارٹی کی جانب سے حکومت پر آئین شکنی کا الزام عائد کیا گیا ہے جبکہ پیپلز پارٹی کی ترجمان شازیہ مری نے کہا ہے کہ آئینی طور پر حکومت 90 روز میں مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کی پابند ہے۔
شازیہ مری نے مزید کہا کہ حکومت کے 300 دن گزرنے کے باوجود ایک بھی اجلاس نہیں بلایا گیا اور ہم وفاقی حکومت کو آئین سے کھلواڑ نہیں کرنے دیں گے۔
پی پی کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ وفاقی حکومت سستی قدرتی گیس کی پیداوار میں کمی جبکہ مہنگی ایل این جی درآمد کر رہی ہے۔
اس حوالے سے شازیہ مری نے کہا ہے کہ درآمد شدہ مہنگی ایل این جی کا بوجھ عوام پر نہیں ڈالنے دیں گے۔
یاد رہے کہ اس پہلے پیپلز پارٹی کی طرف سے گیس بحران کے متعلق اٹھائے گئے سوالات پر وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے بحران کی ذمہ داری نگران حکومت پر عائد کی تھی۔