یونان کشتی حادثہ میں زندہ بچ جانے والوں ہوشرباانکشافات

europe ship

رخ پاکستان:یونان کے قریب کھلے سمندر میں کشتی حادثے سے متعلق چونکا دینے والے حقائق سامنے آئے ہیں۔ انسانی اسمگلرز اب بڑے بحری جہازوں کے بجائے چھوٹی کشتیوں کا استعمال کر رہے ہیں تاکہ کوسٹ گارڈز اور جدید نگرانی کے نظاموں سے بچا جا سکے۔

اس افسوسناک حادثے میں چار پاکستانی شہری جاں بحق ہو چکے ہیں، جبکہ 47 کو زندہ بچا لیا گیا ہے۔ حادثے میں لاپتہ ہونے والے 30 پاکستانیوں کی تلاش جاری ہے۔

مزید پڑھیں:یونان میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے 5 افراد ہلاک جبکہ متعدد لاپتا

انکشاف ہوا ہے کہ یورپ جانے کے خواہشمند افراد پہلے دبئی یا دیگر ممالک کا سفر ویزا پر کرتے ہیں، جہاں انسانی اسمگلرز کے چنگل میں پھنس کر زمینی راستوں سے لیبیا پہنچتے ہیں۔ لیبیا سے وہ چھوٹی کشتیوں کے ذریعے سمندر کے راستے یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں۔

حادثہ اس وقت پیش آیا جب 11 سے 12 دسمبر کی رات کو لیبیا سے تین کشتیوں پر تارکین وطن کو روانہ کیا گیا۔ ان میں سے دو کشتیوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، لیکن ایک کشتی زیادہ مسافروں کی گنجائش کے باعث حادثے کا شکار ہو گئی۔ کشتی میں 84 سے زائد افراد سوار تھے، جن میں زیادہ تر پاکستانی تھے جبکہ کچھ مصری اور سوڈانی شہری بھی شامل تھے۔

بچ جانے والے افراد کے مطابق کشتی میں 15 سے 40 سال کے افراد تھے، جن میں سے اکثریت کی عمر 25 سے 30 سال تھی۔ حادثے میں تین کم عمر بچے بھی شامل تھے۔ زیادہ تر افراد کا تعلق پنجاب کے سیالکوٹ، منڈی بہاالدین اور گجرات جیسے علاقوں سے تھا۔

ایف آئی اے کی جانب سے اس معاملے پر کوئی مؤثر کارروائی دیکھنے میں نہیں آئی، اور تحقیقات کا آغاز بھی نہیں ہوا۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ وزارت داخلہ یا وزارت خارجہ کے دائرہ کار میں آتا ہے۔

یاد رہے کہ جون 2023 میں پیش آنے والے ایک بڑے حادثے کے متاثرین بھی تاحال پاکستان واپس نہیں آ سکے۔ موجودہ حادثے کی تحقیقات کے لیے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی ہدایت پر ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جو اپنی رپورٹ جلد وزیر داخلہ کو پیش کرے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں