غزہ میں اسرائیلی فوج کی فلسطینی 15 امدادی کارکنوں کو قتل کرنے کی ویڈیو منظرعام پر آگئی

gaza 2025

رخ پاکستان: غزہ میں اسرائیلی حملے کے دوران امدادی کارکنوں کی ہلاکت کا ایک ہولناک واقعہ سامنے آیا ہے، جس کی ویڈیو اب منظرعام پر آ گئی ہے۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اس ویڈیو کو جاری کیا ہے، جو ایک شہید امدادی کارکن کے موبائل فون سے ملی۔ یہ موبائل اور شہید کارکن کی لاش ایک ہفتے بعد اجتماعی قبر سے برآمد ہوئی، جہاں مزید 14 امدادی اہلکاروں کی لاشیں بھی موجود تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: شادی شدہ بیٹی کو ملازمت سے محروم کرنا غیر قانونی قرار، والد کی جگہ بیٹی نوکری کیلئے اہل قرار

ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ ایمبولینس، فائر بریگیڈ کی گاڑیاں اور اقوام متحدہ کی نشان زدہ گاڑیاں امدادی کارروائیوں کے لیے موجود تھیں، جن پر ایمرجنسی لائٹس روشن تھیں اور شناختی علامات نمایاں تھیں۔ اس کے باوجود یہ قافلہ اسرائیلی فائرنگ کی زد میں آ گیا۔

واقعہ 23 مارچ کو رفح میں پیش آیا۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک امدادی اہلکار گاڑی سے ویڈیو بنا رہا ہے، اور جیسے ہی وہ اور دیگر کارکن ایک زخمیوں سے بھری ایمبولینس کے قریب پہنچتے ہیں، فائرنگ مزید تیز ہو جاتی ہے۔ اس کے بعد ویڈیو سیاہ ہو جاتی ہے، مگر آوازیں ریکارڈ ہوتی رہتی ہیں۔

ویڈیو میں اسرائیلی فوجیوں کی عبرانی زبان میں آوازیں سنائی دیتی ہیں، جبکہ زخمی امدادی کارکنوں کی تکلیف دہ چیخیں بھی ریکارڈ ہوئیں۔ ویڈیو بنانے والا کارکن کلمہ شہادت پڑھتا ہے اور اپنی ماں سے معافی مانگتے ہوئے کہتا ہے، “میں جانتا ہوں میں مرنے والا ہوں، لیکن یہ وہ راستہ تھا جو میں نے انسانیت کی خدمت کے لیے چنا۔”

فلسطینی ہلال احمر کے مطابق، ویڈیو بنانے والا کارکن بھی بعد میں اجتماعی قبر سے سر پر گولی کے زخم کے ساتھ مردہ پایا گیا۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر سے ثابت ہوا ہے کہ واقعے کے دو دن بعد اسرائیلی فوج نے ایمبولینسوں اور دیگر امدادی گاڑیوں کو ریت میں دفن کر دیا تھا۔

اقوام متحدہ اور انٹرنیشنل ریڈ کراس/ریڈ کریسنٹ فیڈریشن (IFRC) نے اس واقعے کو انتہائی افسوسناک اور عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ IFRC نے بتایا کہ یہ 2017 کے بعد امدادی کارکنوں پر ہونے والا سب سے جان لیوا حملہ ہے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعے کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کی جائیں، کیونکہ اس سے اسرائیلی افواج پر جنگی جرائم کے الزامات کو مزید تقویت ملتی ہے۔

غزہ میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور (OCHA) کے مطابق، تمام 15 شہدا کی لاشیں رفح کے تل السلطان علاقے میں ریت میں دبی ہوئی ملی تھیں، جن میں فلسطینی ہلال احمر، سول ڈیفنس اور اقوام متحدہ کا ایک اہلکار شامل ہے۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 کے بعد غزہ پر جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 50 ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں، جن میں کم از کم 1060 طبی کارکن بھی شامل ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں