رخ پاکستان: گزشتہ دنوں بلوچستان کے علاقے ڈیگاری میں ایک درد ناک واقعہ پیش آیا جہاں پر ایک خاتون اور مرد کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا تھا. اس واقعہ پر سینیٹ میں حکومتی اور اپوزیشن کے ارکان نے اس واقعہ کے قاتلوں کو سخت ترین سزا دینے کا مطالبہ کیا اور کچھ اراکین سینیٹ نے مطالبہ کیا کہ وزیراعلی، آئی جی اور ایس ایچ او کو استعفی دینا چاہیئے.
یہ بھی پڑھیں: شہزاد بھٹی کا چیلنج قبول، رجب بٹ کا 25 جولائی کو پاکستان واپس آنے کا اعلان
پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ بلوچستان میں پیش آنے والا واقعہ صرف خواتین کا نہیں بلکہ پورے معاشرے کا مسئلہ ہے اور جرگے کا فیصلہ غیرقانونی اور غیرانسانی تھا اور خاتون کو قتل کرنا غیرت نہیں بلکہ بےغیرتی ہے. ان کا مزید کہنا تھا کہ بلاول بھٹو نے اس واقعہ کا سخت نوٹس لیا ہےاور وزیراعلی بلوچستان کو فوری طور پر کاروائی کرنے کا کہا ہے جبکہ 11 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے.دوسری جانب سینیٹر زرقا سہروردی نے کہا کہ پوری دنیا کی آدھی آبادی خواتین پر مشتمل ہے لیکن پاکستان میں خواتین کو حقوق نہیں ملتے. مزید کہا کہ ڈیگاری میں خاتون نے اپنی عزت بچانے کی خاطر کہا کہ آپ مجھے گولی مار دو لیکن ہاتھ نہیں لگانا لیکن باوجود اس کے کوئی بھی انسانی حقوق کا علمبردار سامنے نہیں آیا اور انہوں نے تجویز پیش کی کہ ہر سال سینیٹ میںصنفی امتیاز پر رپورٹ پیش کرنی چاہیئے.
حکومتی رکن سینیٹرعرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ حکومت کو اس وقعے کی رپورٹ 2 مہینے پہلے کیوں نہیں ملی تھی، یہ کون لوگ ہیں جو عورتوں کو قتل کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں اور ایسا کونسا نظام ہے جسے آج تک ختم نہیں کیا جاسکا؟ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے آزادی کےفورا بعد ایسے تمام جرگوں کو ختم کر دیا تھا اور اب ہمیں بھی ایسا ہی کرنا چاہیئے.
پی ٹی آئی سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ بلوچستان واقعہ انتہائی شرمناک ہے وائرل ویڈیو میں جتنے بھی لوگ نظر آرہے ہیں انہیں سزائے موت ملنی چاہیئے. اور تجویز پیش کی کہ ایک ماہ میں ان تمام مجرموں کو سزا دی جائے اور اس کیلئے ایک خصوصی ٹیم بنائی جائے.