رخ پاکستان: لاہور میں اس وقت کشیدگی بڑھ گئی جب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی کال پر ہونے والا احتجاج اچانک شدت اختیار کر گیا۔ احتجاج کے دوران پولیس اور مظاہرین آمنے سامنے آ گئے، اور دیکھتے ہی دیکھتے صورتحال قابو سے باہر ہونے لگی۔
ذرائع کے مطابق، ڈی ایچ اے رہبر کے علاقے میں نکالی گئی ریلی کے دوران رکنِ پنجاب اسمبلی شعیب امیر کو موقع پر ہی گرفتار کر لیا گیا۔ اسی ریلی میں ڈپٹی اپوزیشن لیڈر معین قریشی بھی پولیس کی حراست میں آ گئے۔
موقع پر موجود رکن اسمبلی فرخ جاوید مون نے سخت ردعمل دیا۔ ان کا کہنا تھا پولیس نے نہ صرف ہماری گاڑیوں پر لاٹھیاں برسائیں بلکہ شیشے بھی توڑ دیے۔ ہمیں دھکے دیے گئے زدوکوب کیا گیا اور بعض ایم پی ایز کے کپڑے بھی پھاڑ دیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: جناح اسپتال لاہور کا بڑا اسکینڈل، 1 کروڑ سے زائد مالیت کا سامان غائب
نجی ٹی وی کے مطابق، اب تک کم از کم 6 ارکان اسمبلی زیرِ حراست ہیں، جن میں معین قریشی، فرخ جاوید مون، کرنل (ر) شعیب، ندیم صادق ڈوگر، خواجہ صلاح الدین، امین اللہ خان اور اقبال خٹک کے نام شامل ہیں۔
تاہم، معاملے کی ایک اور تصویر بھی سامنے آئی ہے۔ ایک پولیس اہلکار نے دعویٰ کیا کہ احتجاج کے دوران مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ کیا گیا، جس میں ایک اہلکار زخمی ہوا اس کے سر پر چوٹ آئی ہے۔ پولیس کے مطابق،وہ صرف ردعمل دے رہے تھے۔
ادھر انصاف لیگل فورم لاہور کے صدر ملک شجاعت جندران کا کہنا ہے کہ گرفتار رہنماؤں اور کارکنان کو قانونی مدد فراہم کرنے کے لیے وکلاء کی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔ ان کے مطابق، ماڈل ٹاؤن، ضلع کچہری اور کینٹ کی عدالتوں میں وکلاء کی ٹیمیں متحرک ہیں تاکہ جلد از جلد ضمانت کی کارروائی شروع کی جا سکے۔