رخ پاکستان: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے مالی سال 2025-26 کے وفاقی بجٹ میں نان فائلرز کے لیے ٹیکس کی شرح میں اضافے کا باضابطہ اطلاق کر دیا ہے۔ ان تبدیلیوں کا مقصد نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانا اور فائلرز کے لیے سہولت پیدا کرنا ہے۔
سب سے اہم تبدیلی بینک سے رقم نکلوانے پر لاگو ٹیکس میں کی گئی ہے۔ اب وہ افراد جو ایف بی آر کی ایکٹو ٹیکس پیئرز لسٹ (ATL) میں شامل نہیں ہیں، اگر وہ روزانہ 50 ہزار روپے سے زیادہ رقم بینک سے نکالتے ہیں، تو اُن پر 0.8 فیصد ٹیکس کٹے گا۔ اس سے پہلے یہی ٹیکس 0.6 فیصد تھا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جتنی زیادہ رقم نکلوائی جائے گی اتنا ہی زیادہ ٹیکس کٹے گا خاص طور پر نان فائلرز کے لیے۔
یہ بھی پڑھیں: فائنل میچ میں WCL کے مالک کی اینکر کو شادی کی پیشکش، ویڈیو وائرل
اسی طرح جائیداد کی خرید و فروخت پر بھی ٹیکس کی شرح میں رد و بدل کیا گیا ہے۔ جائیداد خریدنے والوں کو کچھ ریلیف دیا گیا ہے۔ اب اگر کوئی شخص 5 کروڑ روپے تک کی پراپرٹی خریدتا ہے تو اس پر صرف 1.5 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا جو پہلے 3 فیصد تھا۔ 10 کروڑ روپے تک کی پراپرٹی پر ٹیکس 3.5 فیصد سے کم ہو کر 2 فیصد کر دیا گیا ہے جب کہ 10 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی جائیداد خریدنے پر اب 2.5 فیصد ٹیکس دینا ہوگا جو اس سے پہلے 4 فیصد تھا۔
اس کے برعکس، جائیداد بیچنے یا کسی دوسرے کے نام منتقل کرنے والوں پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا گیا ہے۔ ہر قیمت کے درجے (سلیب) میں 1.5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ جائیداد بیچنے پر جو منافع حاصل ہوتا ہے، یعنی کیپٹل گین اس پر پہلے سے ایڈوانس ٹیکس وصول کیا جا سکے۔
ایف بی آر نے ان تبدیلیوں کے لیے انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق 236C اور 236K میں ترمیم کی ہے تاکہ ٹیکس نظام کو مزید مؤثر اور جامع بنایا جا سکے۔ یہ اقدامات فائلرز کو سہولت اور نان فائلرز پر دباؤ ڈالنے کے لیے کیے گئے ہیں تاکہ وہ بھی قومی ٹیکس نیٹ میں شامل ہوں۔