رخ پاکستان: دریائے سندھ میں پانی کی سطح تیزی سے بڑھ رہی ہے جس کی وجہ سے کچے کے کئی علاقے پہلے ہی زیرِ آب آ چکے ہیں۔ بہت سے دیہات اور کھڑی فصلیں پانی میں ڈوب چکی ہیں جبکہ مزید علاقوں کو خطرہ لاحق ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اگلے ایک یا دو دن میں ایک اور بڑا سیلابی ریلا گزرنے والا ہے جو صورتحال کو مزید خراب کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں قیامت، اسرائیلی حملوں میں 62 ہزار سے زائد فلسطینی شہید
اسی لیے سندھ کے وزرا شرجیل انعام میمن اور ناصر حسین شاہ نے کچے میں رہنے والے لوگوں سے فوری طور پر محفوظ مقامات یا ریلیف کیمپس میں منتقل ہونے کی اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر پانی گھروں میں داخل ہو گیا تو جان بچانا مشکل ہو جائے گا۔
پنجاب میں پہلے ہی تباہ کن سیلاب آ چکا ہے اور اب سندھ میں بھی اسی طرح کے بڑے سیلاب (سپر فلڈ) کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ اس وقت گڈو، سکھر اور کوٹری کے بیراجوں پر پانی کا بہاؤ انتہائی زیادہ بڑھ چکا ہے اور سکھر بیراج پر 2 لاکھ 80 ہزار کیوسک ، کوٹری بیراج پر 2 لاکھ 73 ہزار کیوسک اور گڈو بیراج پر 3 لاکھ 60 ہزار کیوسک پانی ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ٹھٹھہ، خیرپور، جامشورو (خاص طور پر سیہون اور مانجھند تحصیلیں) جیسے کئی علاقے پہلے ہی سیلاب کی لپیٹ میں آ چکے ہیں۔ بہت سے لوگ پانی میں پھنسے ہوئے ہیں اور ان تک رسائی مشکل ہو رہی ہے۔
سندھ حکومت کے اندازوں کے مطابق اگر صورتحال یہی رہی تو 1650 سے زائد دیہات اور لگ بھگ ساڑھے 16 لاکھ افراد متاثر ہو سکتے ہیں۔ مئیر سکھر، ارسلان اسلام شیخ کا کہنا ہے کہ سکھر ڈویژن میں اب تک 155 ریلیف کیمپس قائم کیے جا چکے ہیں تاکہ متاثرہ افراد کو فوری مدد دی جا سکے۔
ابھی تک بیراجوں کو کوئی براہِ راست خطرہ نہیں، لیکن حکومت اور ریسکیو ٹیمیں مکمل الرٹ پر ہیں، اور لوگوں کو بار بار خبردار کیا جا رہا ہے کہ خطرہ مول نہ لیں اور فوراً محفوظ مقامات پر چلے جائیں۔