امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا انتقال، تصاویر اور ویڈیوز وائرل

ٹرمپ

رخ پاکستان: پچھلے کچھ دنوں سے سوشل میڈیا پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صحت کے حوالے سے افواہیں زوروں پر ہیں۔ بعض لوگوں نے تو حد ہی کر دی اور کہنا شروع کر دیا کہ ٹرمپ کا انتقال ہو چکا ہے۔ لیکن ٹرمپ خود سامنے آئے پریس کانفرنس کی اور ان تمام باتوں کو “فیک نیوز” کہہ کر مسترد کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ بالکل ٹھیک ہیں اور پہلے سے بھی زیادہ اچھا محسوس کر رہے ہیں۔

یہ سب باتیں اس وقت شروع ہوئیں جب ٹرمپ چند دنوں کے لیے سرکاری تقریبات اور میڈیا سے غائب رہے۔ اس غیر حاضری کو بنیاد بنا کر سوشل میڈیا پر قیاس آرائیوں کا طوفان آ گیا۔ صرف جمعے کے دن سے اب تک “Trump dead” کے ہیش ٹیگ کے ساتھ ایک لاکھ سے زائد پوسٹس ہو چکی ہیں، جنہیں کروڑوں لوگ دیکھ چکے ہیں۔

کچھ لوگوں نے والٹر ریڈ میڈیکل سینٹر کے قریب سڑک بند ہونے کی جھوٹی خبریں پھیلائیں تاکہ لگے جیسے ٹرمپ ہسپتال میں داخل ہیں۔ ایک پرانی ایمبولینس کی تصویر شیئر کی گئی اور کہا گیا کہ یہ ٹرمپ کی ایمرجنسی کے وقت کی ہے حالانکہ وہ تصویر اپریل 2023 کی تھی جب بائیڈن صدر تھے۔

یہیں نہیں رکا کسی نے ایک ترمیم شدہ تصویر شیئر کی جس میں ٹرمپ کی آنکھ کے اوپر ایک گہری لکیر دکھائی گئی اور کہا گیا کہ انہیں فالج ہو چکا ہے۔ جبکہ اصل تصویر میں ایسی کوئی چیز نہیں تھی۔

کچھ صارفین نے وائٹ ہاؤس پر آدھے جھنڈے کی تصویر پوسٹ کر کے کہا کہ یہ ٹرمپ کی موت کی علامت ہے، لیکن حقیقت میں وہ جھنڈا منیپولس میں اسکول فائرنگ کے متاثرین کے لیے جھکایا گیا تھا۔

ٹرمپ نے ان تمام افواہوں کے بعد اپنی سوشل میڈیا ایپ Truth Social پر ایک پوسٹ کی، جس میں لکھا:
“میں اپنی زندگی میں کبھی اتنا اچھا محسوس نہیں کر رہا تھا۔”

پھر ایک پریس کانفرنس میں بھی انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ان کی صحت سے متعلق پھیلنے والی خبریں بالکل جھوٹی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دریائے سندھ میں سیلاب، تقریبا 1700 دیہات متاثرہونے کا خدشہ

دلچسپ بات یہ ہے کہ جب وہ یہ سب باتیں میڈیا کے سامنے کر رہے تھے، تو تقریباً اسی وقت ایک اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم Bluesky پر کسی نے جھوٹی پوسٹ کر دی کہ وائٹ ہاؤس نے ٹرمپ کی موت کی تصدیق کر دی ہے جو سراسر جھوٹ تھا۔

زیادہ تر یہ افواہیں ان اکاؤنٹس سے پھیلیں جو ٹرمپ کے سخت مخالف ہیں خاص طور پر انسٹاگرام اور ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر۔

ٹرمپ امریکہ کی تاریخ کے معمر ترین منتخب صدر رہے ہیں، اور خود بارہا جو بائیڈن پر الزام لگاتے آئے ہیں کہ ان کی جسمانی اور ذہنی صحت عوام سے چھپائی جا رہی ہے۔ یاد رہے کہ بائیڈن نے 2024 کی انتخابی مہم ایک کمزور ڈیبیٹ پرفارمنس کے بعد واپس لے لی تھی، اور وہ اُس وقت 82 سال کے تھے۔

اس تمام معاملے نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ آج کے دور میں انٹرنیٹ پر جھوٹ کس تیزی سے پھیلتا ہے۔ اور جب بات کسی مشہور شخصیت یا سیاستدان کی ہو تو عوام کی بے چینی، میڈیا پر عدم اعتماد، اور جذباتی سیاست ان افواہوں کو اور زیادہ ہوا دے دیتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں